اگر آپ اپنا کمرہ بند کرکے باہر چلے جائیں اور چند مہینہ کے بعد واپس آکر اسے کھولیں تو ہر طرف اتنی گرد پڑی ہوئی ہوگی کہ جب تک آپ اسے صاف نہ کرلیں آپ اس کمرہ میں بیٹھنا پسند نہ کریں گے۔ تیز ہوا کے ساتھ جب گرد اٹھتی ہے تو آدمی سخت پریشان ہوتا ہے اور چاہتاہے کہ کب یہ گرد کی آفت اس سےدور ہوجائے۔ لیکن گرد کیا ہے۔ یہ زمین کی اوپری سطح کی وہ ذرخیز مٹی ہے جس سے ہر قسم کی سبزیاں، پھل اور غلے پیدا ہوتے ہیں۔ اگر زمین کی سطح پریہ مٹی نہ ہو تو زمین پر زندگی گزارنا آدمی کیلئے ناممکن ہوجائے۔ پھر یہی گرد ہے جو فضا میں کثافت پیدا کرتی ہے جس کی وجہ سے پانی کے بخارات بادل کی صورت اختیار کرتے ہیں اور بوند بوند کرکے زمین پر برستے ہیں۔ زمین کی اوپری فضامیں گرد نہ ہو تو بارش کاعمل ختم ہوجائے۔ سورج نکلنے اور ڈوبنے کے وقت جو رنگین شفق آسمان کے کناروں پر دکھائی دیتی ہے وہ بھی فضا میں اسی گرد کی موجودگی کی وجہ سے ہے۔ گرد ہمارے لیے ایک مفید مادہ بھی ہے اور ہماری دنیا کو خوش منظر بنانے کا ذریعہ بھی۔ یہ ایک سادہ سی مثال ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دنیا کی زندگی میں کس طرح خدا نے ناخوشگوار چیزوں کے ساتھ خوشگوارچیزیں رکھ دی ہیں۔ جس طرح پھول کے ساتھ کانٹا ہوتا ہے اسی طرح زندگی میں پسندیدہ چیزوں کے ساتھ ناپسندیدہ چیزوں کا جوڑا بھی لگا ہوا ہے۔ اب جبکہ خود قدرت نے پھول اور کانٹے کو ایک ساتھ پیدا کیا ہے تو ہمارے لیے اس کے سوا چارہ نہیں کہ ہم اس کے ساتھ نباہ کی صورت پیدا کریں۔ موجودہ دنیا میں اس کے سوا کچھ اورہوتا ممکن نہیں۔ دوسروں کی شکایت کرنا صرف اپنے وقت کو ضائع کرنا ہے۔ یہ دنیا اس ڈھنگ پر بنائی گئی ہے کہ یہاں لازماً شکایت کے مواقع آئیں گے۔ عقل مند آدمی کاکام یہ ہے کہ وہ اس کو بھول جائے۔ وہ شکایت کو نظرانداز کرکے اپنے مقصد کی طرف اپنا سفر جاری رکھے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں